محکمہ صحت اور ڈنمارک کی حکومت کو کوڈ 19 کے بارے میں تازہ ترین خبریں حاصل کریں
آپ کھیل کے میدان میں کیا کرسکتے ہیں؟//Hvad kan I gøre på legepladsen?
قومی محکمہ صحت کا سکول (٠-٥ کی کلاسیں) اور ڈے کیئرکھلنے سے متعلق پیغام - Brev fra Sundhedsstyrelsen vedr. opstart af skole (0.-5. klasse) og dagtilbud
رک جائیں! کیا آپ ملاقاتی ہیں؟ - STOP! Er du besøgende?
ذہنی صحت بارے مفید مشورے - Gode råd om mental sundhed
نرسنگ ہوم، ہاسٹل، وارڈ یا علاج کے مرکز میں آپ کے لئے کورونا وائرس سے متعلق مشورے - Råd om coronavirus til dig på forsorgshjemmet, herberget, værestedet eller behandlingsstedet
حاملہ عورتوں کے لیے مفید مشورے - Gode råd til gravide
بچوں والے خاندانوں کے لئے عمومی سوالنامہ - FAQ til børnefamilier
بچوں اور کھیل کود کی سرگرمیوں بارے میں رہنما اصول - Retningslinjer om børn og legeaftaler
محکمہ صحت اور ڈنمارک کی حکومت کو کوڈ 19 کے بارے میں تازہ ترین خبریں حاصل کریں
آپ کھیل کے میدان میں کیا کرسکتے ہیں؟//Hvad kan I gøre på legepladsen?
قومی محکمہ صحت کا سکول (٠-٥ کی کلاسیں) اور ڈے کیئرکھلنے سے متعلق پیغام - Brev fra Sundhedsstyrelsen vedr. opstart af skole (0.-5. klasse) og dagtilbud
رک جائیں! کیا آپ ملاقاتی ہیں؟ - STOP! Er du besøgende?
ذہنی صحت بارے مفید مشورے - Gode råd om mental sundhed
نرسنگ ہوم، ہاسٹل، وارڈ یا علاج کے مرکز میں آپ کے لئے کورونا وائرس سے متعلق مشورے - Råd om coronavirus til dig på forsorgshjemmet, herberget, værestedet eller behandlingsstedet
حاملہ عورتوں کے لیے مفید مشورے - Gode råd til gravide
بچوں والے خاندانوں کے لئے عمومی سوالنامہ - FAQ til børnefamilier
بچوں اور کھیل کود کی سرگرمیوں بارے میں رہنما اصول - Retningslinjer om børn og legeaftaler
اسمیٹ | اسٹاپ ایک ایسی ایپ ہے جس کی مدد سے ہم سب کو ڈنمارک میں کووڈ- ١٩کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔
ایپ آپ کو اختیار دیتا ہے کہ آپ ایسے شخص کے بارے میں پیغام بھیج سکتے ہیں جس میں انفیکشن کا خطرہ ہو اور وہ آپ کے نزدیک ہو مگر آپ اسے نہیں جانتے، مثلاً پبلک ٹرانسپورٹ میں یا ریسٹورنٹ میں.
جتنے زیادہ لوگ اپپ استعمال کریں گے اتنا ہی انفیکشن کے سلسلےکو سست کرنے میں مدد ملے گی.
اپپ اسمیٹ | اسٹاپ آپ کو دیتا ہے
اسمیٹ | اسٹاپ کے متعلق
برطانیہ، شنگن / یورپ کے بہت سے ممالک کے لیے سفر کھول دیا گیا ہے جہاں قومی سیرم انسٹیٹیوٹ سمجھتا ہے کہ انفیکشن کے امکانات بہت کم ہیں اور ڈنمارک کے شہری ان ممالک میں بغیر کسی نمایاں پابندیوں کے بغیر داخل ہوسکتے ہیں۔ برطانیہ، شنگن/یورپ کے وہ ممالک، جنھیں قومی سیرم انسٹیٹیوٹ نے انفیکشن کے پھیلاؤ کے تناظر میں “قرنطینہ ممالک” میں شامل کیا ہے، میں سفری ہدایات کو نارنگی رنگ دیا ہے (تمام غیر ضروری سفر سے اجتناب کیا جائے). سفری ہدایات یورپی یونین / شینگن اور برطانیہ کے ان ممالک کے لیے بھی نارنگی رہیں گی جہاں ڈينش مسافروں پر داخلے کی نمایاں پابندی لگائی گئی ہے.
یورپی یونین اور شینگن ممالک کے لئے وزارت خارجہ کے سفری رہنمائی کے بارے میں مزید یہاں پڑھیں۔
علاوہ ازیں وزارت خارجہ یورپی یونین / شینگن اور برطانیہ سے باہر کے انفرادی ممالک کے لیے سفری پابندیوں کو ختم کر رہا ہے جہاں یورپین یونین کا اندازہ ہے کہ وہاں انفیکشن کا خطرہ کم یا یورپ کے برابر ہے. یہاں بھی شرط یہ ہو گی کہ اس ملک میں ڈينش شہریوں کے لیے سفری سہولیات کی پابندی نہ ہو یا قرنطینہ کا تقاضا نہ کیا جائے اور یہ کہ اس ملک میں سلامتی کی عام صورتحال قابل قبول ہو.
یورپی یونین اور شینگن ممالک سے باہر ممالک کے لئے وزارت خارجہ کے سفری رہنمائی کے بارے میں مزید یہاں پڑھیں۔
وہ ممالک جہاں سفری رہنمائی کا رنگ زرد ہے، ان کے بارے میں وزارت خارجہ آپ کو اضافی طور پر محتاط ہونے کا مشورہ دیتی ہے، ملکی سفری رہنمائی سے باخبر رہیں، اور کووڈ-١٩ کے خاتمے تک وزارت خارجہ کی طرف سے مخصوص سفری ہدایات کی پیروی کریں.. مزید یہ کہ آپ کو مشورہ دیا جاتا ہے آپ رائیسا کلار (Rejseklar) اپپ ڈاؤن لوڈ کریں اور ڈينش لسٹ کے لیے رجسٹر ہوں. تاکہ آپ اس ملک کے بارے میں سفری رہنمائی میں تبدیلی کے متعلق معلومات حاصل کر سکیں جہاں آپ سفر کر رہے ہیں.
آپ انفرادی ممالک کے بارے میں تازہ ترین معلومات ڈینش سفارت خانوں کی ویب سائٹ پر حاصل کرسکتے ہیں۔ جہاں سفری پابندیوں اور انفیکشن کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لئے مقامی حکام کے ذریعہ لئے گئے دیگر اقدامات کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
ڈنمارک کے تمام ممالک میں سفارت خانے نہیں ہیں۔ لہذا کچھ سفارت خانوں نے متعدد ممالک کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ ملک کا نام درج کرکے آپ کو وہ سفارت خانہ یہاں مل سکتا ہے جس کی آپ کو تلاش ہے
پیر٨ جون ٢٠٢٠ سے ڈنمارک کے مزید حصے دوبارہ کھل جائیں گے۔ اس مرحلے میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
٨ جون سے ١٠ افراد سے زائد کے اجتماع پر پابندی اٹھا لی گئی ہے اور اب ٥٠ لوگوں کا اجتماع ہو سکتا ہے.
حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ ٨ جولائی سے اجتماع کی پابندی کو ١٠٠ افراد تک اور ٨ اگست سے ٢٠٠ افراد تک بڑھایا جاۓ. یہ ایک خواہش ہے اور ابھی تک اس کو منظور نہیں کیا گیا ہے.
علاقائی تفریق
انفیکشن کے دباؤ کو علاقے کے تناظر میں دیکھنا ہے اور اسی کے مد نظر ملک کو دوبارہ کھولنے کے طریقہ کار میں علاقائی تفریق ہو سکتی ہے. مثال کے طور پر عظیم بیلٹ (Storebælt) کے مغرب میں اب سرکاری ملازمین با نفس نفیس اپنے کام کی جگہ پر جا سکتے ہیں. امید ہے کہ سوموار ١٥ جون سے شیلنڈ (Region Sjælland) اور وفاقی علاقے (Region Hovedstaden) کے سرکاری دفاتر دوبارہ کھول دئیے جائیں گے .
جمعہ ٢٩ مئی ٢٠٢٠ کو وزیر اعظم کے دفتر میں پریس کانفرنس کے منٹ
یہ تجویز ہے کہ ٣١ اگست تک تمام بین الاقومی سفر نہ کیے جائیں. ناروے ، آئس لینڈ اور جرمنی کا سفراس سے مستثنیٰ ہے۔
١٥ جون سے ڈنمارک کی سرحدیں ناروے، آئس لینڈ اور جرمنی سے آنے والے مسافروں کے لیے کھول دی جائیں گی. تاہم ان ممالک سے آنے والے سیاحوں پر متعدد پابندیاں عائد ہوں گی۔ اس میں مسافروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ڈنمارک میں ٦ راتیں گزاریں گے اور ان میں سے کوئی بھی رات وہ دارالحکومت میں نہیں گزار سکیں گے. سرحدوں پرنمونے کے لیے ٹیسٹ بھی کروائے جائیں گے۔
اگلے اعلان تک سویڈن سے آنے والے مسافروں کے لیے سرحدیں بند رہیں گی. اس فیصلے کا جواز ان مختلف اقدامات پر مبنی ہے جو پڑوسی ملک کورونا سے نمٹنے کے لیے اٹھا رہا ہے
گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سرحدوں پر سے پابندی دوسرے شینگن ممالک کے لیے بھی اٹھاۓ جانے کا امکان ہے
ہم سب کا طرز عمل ہی اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ ڈنمارک کو دوبارہ کیسے کھولا جائے. یقیناً اس کا اطلاق اس بات پر بھی ہے کہ ہم گرمیوں کی چھٹیوں کا سفر کیسے گزارتے ہیں
اگر آپ دوسرے ممالک کا سفر کرتے ہیں تو آپ کو انفکشن ہونے اور انفیکشن کو گھر لے آنے کا خطرہ ہو سکتا ہے. لہذا یہ سفارش کی جاتی ہے کہ بڑے شہروں میں سفر کرنے سے گریز کریں۔ یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ بطور مسافر ان ممالک کی مقامی پابندیوں سے آگاہ رہئے ۔
صحت کے حکام اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ آپ بیرون ملک قیام کے بعد ١٤ دن کے لیے قرنطینہ میں چلے جائیں ، چاہے یہ سویڈن کا مختصر سفر ہی کیوں نہ ہو۔
اب کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے کے لیے آپ کو اپنے مستقل ڈاکٹر سے حوالہ لینا ضروری نہیں ہے. ڈنمارک میں بسنے والا ہر بالغ شہری اس ویب سائٹ پر جا کر خود ہی ٹیسٹ کے لیے وقت حاصل کر سکتا ہے www.coronaprover.dk. بس آپ کو اپنے Nem-ID سے ویب سائٹ پر لاگ ان کرنا ہو گا
یہ بات صحت اور بزرگوں کی وزارت نے ایک پریس ریلیز میں کہی
آپ ٹیسٹ کے لئے وقت حاصل کرسکتے ہیں چاہے آپ میں علامات ہوں یا نہیں. وقت حاصل کر لینے کے بعد یہ ٹیسٹ سفید خیموں میں سے ایک خیمے میں لیا جائے گا جو پورے ملک میں اس مقصد کے لیے کھڑے کیے گئے ہیں
تاہم وزیر صحت کا کہنا ہے کہ کرونا ٹیسٹ منفی آنے کا یہ مطلب نہیں کہ فاصلے اور حفظان صحت کی ہدایات کو خاطر میں نہ لایا جائے. کرونا ٹیسٹ سو فیصد قابل اعتماد نہیں ہے اور ایسے مواقع بھی آ سکتے ہیں جہاں آپ کرونا سے متاثر ہوں مگر ٹیسٹ میں وہ دکھائی نا دے-
مزید معلومات یہاں حاصل کریں https://www.dr.dk/nyheder/indland/nu-kan-alle-danskere-blive-coronatestet
وزیر اعظم کے دفتر میں١٢ مئی ٢٠٢٠ کی پریس کانفرنس کے منٹ
ڈنمارک نے حال ہی میں کوویڈ-١٩ کے بڑے پیمانے پر ٹیسٹ شروع کیے ہیں اور اس وقت دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جس میں باشندوں کی تعداد کی بنیاد پر زیادہ تر افراد کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں. لیکن ہمیں اور بھی بہتر ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر انفیکشن دوبارہ سے سر اٹھاتا ہے تو ہمیں بروقت تدارک کرنا چاہیے،لہٰذا مؤثر طور پر انفیکشن کا پتہ لگانا ضروری ہے
بیماروں کو قرنطینہ میں رکھنا ایک ضرورت ہے تاکہ ہم ڈنمارک کو دوبارہ بند کیے بغیر انفیکشن کی اس لڑی کو توڑ سکیں. اسی کے ساتھ ہمیں یہ بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ معمر اور کمزور افراد بھی آزادی کے ساتھ معمولات زندگی کو انجام دے سکیں تاکہ وہ اپنے خاندان، خاص طور پر بچوں اور پوتے پوتیوں کو دوبارہ سے مل سکیں
مؤثر طریقے سے انفیکشن کی نشاندہی کرنے کی نئی حکمت عملی میں شامل ہے: جب کسی شخص میں انفکشن پایا جاتا ہے تو حکام اس ہفتے اس بات کا پتہ لگانا شروع کریں گے کہ متاثرہ شخص کے ساتھ کس کس کا رابطہ رہا ہے۔ وائرس کے آگے پھیلاؤ سے پہلے پہلے ان لوگوں کا جلدی سے ٹیسٹ کر کے قرنطینہ میں ڈالا جائے گا. حکومت ایک ہاٹ لائن قائم کر رہی ہے جس پر متاثرہ فرد اپنے رابطہ کاروں کا پتہ لگا سکے گا اور یقینی بناۓ گا کہ انفیکشن کی لڑی کو روکا جا سکے
مزید برآں حکومت بلدیات کے ساتھ مل کر ایسے لوگوں کے لیے قرنطینہ سینٹر بناۓ گی جو خود کو اپنے گھروں میں الگ تھلگ نہیں رکھ سکتے
کچھ لوگوں نے ماسک کی سلائی یا بنائی شروع کر دی ہے. مگر سیفٹی ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ گھر میں بنے یا سیئے ماسک تحفظ کا غلط تاثر دیتے ہیں
تحفظ کا غلط تاثر یہ ہے کہ آپ سمجھتے ہیں آپ محفوظ ہیں اور اسی وجہ سے آپ ہاتھوں کی دھلائی یا فاصلہ رکھنے میں بے احتیاطی کر جاتے ہیں. مگر گھر میں بنے ماسک ضروری نہیں کہ آپ کو بیماریوں، جیسے کوویڈ-١٩، سے بچائیں گے کیونکہ وائرس کے چھوٹے ذرات پھر بھی اندر سرایت کر سکتے ہیں
حفاظتی لباس، جیسے ماسک وغیرہ، کو بیماری کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر تکنیکی ضروریات کو پورا کرنا لازمی ہے۔ ایک صارف کے طور پر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آیا ماسک پر سی ای (CE) کا نشان ہے یا نہیں، جو کہ حفاظتی لباس کے لیے استعمال ہوتا ہے
گھر میں بنے حفاظتی لباس، جو تقاضے پورے نہ کرے، کی فروخت غیر قانونی ہے
قومی سیفٹی ایجنسی اس بات پر زور دیتی ہے کہ عوام قومی وزارت صحت کے مشوروں پر عمل کریں جن میں فاصلہ رکھنا اور صفائی کا خیال رکھنا کوویڈ-١٩ سے بچاؤ کے لیے بنیادی اقدام ہیں
:مزید ملاحظہ کریں
:اور یہاں
وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کی ٧ مئی کو کی گئی پریس کانفرنس کے منٹ
ڈنمارک کے لوگوں نے دوسروں سے فاصلہ اختیار کرنے، حفظان صحت، وغیرہ پر حکام کی ہدایات پر اچھی طرح عمل کیا. لہٰذا اب ڈنمارک کو بتدریج کھولنے کے عمل کو جاری رکھا جا رہا ہے. تاہم حکام کی طرف سے جسمانی فاصلہ اور حفظان صحت سے متعلق ہدایات پر عمل ویسے ہی جاری رہے گا. اور ڈنمارک کے دوبارہ کامیاب کھولنے کے عمل کے لیے ضروری ہے کہ ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے.
معلوم ہدایات پر عمل کرنے کے علاوہ ڈنمارک کو دوبارہ کھولنے کا انحصار جارحانہ ٹیسٹنگ کی حکمت عملی پر ہے. اب زیادہ توجہ ٹیسٹ کرنے پر دی جا رہی ہے خواہ علامات نرم ہوں. انفیکشن کی نشاندہی اور متاثرہ فرد کو الگ تھلگ کرنے پر بھی توجہ ہے. مزید برآں، آبادی میں نمائندہ ٹیسٹنگ کروائی جا رہی ہے. اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ شہریوں کو ٹیسٹ کروانے کے لیے بلایا جائے گا خواہ ان میں انفیکشن کی علامات ہوں یا نہ ہوں.
ڈنمارک کو دوبارہ کھولنے کے دوسرے مرحلے میں شامل ہیں:
عارضی بارڈر کنٹرول کب ختم ہوگا اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا. حکومت اس بارے میں یکم جون ٢٠٢٠ کو اعلان کرے گی.
اگر دوبارہ کھولنے کی وجہ سے کرونا وائرس کی وبا اوپر جاتی ہے تو دوبارہ کھولنے کی رفتار کو پھر سے آھستہ کرنا پڑے گا. صحت کے نظام کو بلا تعطل کام کرتے رہنا چاہیے اور اس کے لیے آپ کو چاہیے کہ کچھ ماہ تک ایک دوسرے کا خیال رکھیں.
مزید پڑھیں https://www.regeringen.dk/nyheder/2020/pressemoede-om-genaabning-af-danmark-fase-2/
کوویڈ-١٩ سے جڑے خطرہ گروپوں کے ایک وسیع تعارف کے بعد قومی محکمۂ صحت نے واضح کیا ہے کہ کون کون سے گروپوں کو کرونا وائرس کے انفیکشن کے پیش نظر بیماری کے سنگین خطرات لاحق ہیں.
اب خطرے کے ٧ گروپ ہیں:
١– زیادہ عمر کے افراد – ان کی عمومی صحت پر منحصر ہے.
وائرس کے اب تک کے تجربہ سے پتا چلا ہے کہ ٧٠ سال سے زائد کے افراد اور خاص طور پر ٨٠ سال سے زیادہ عمر کے بزرگ سنگین بیماری کے مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں. ٦٥ سال یا اس سے کم کے ان افراد کو خاص خطرہ ہے جن میں ایک یا ایک سے زائد دائمی بیماری پائی جائیں.
٦٥ سال سے زیادہ عمر کے افراد کو خاص طور پر خطرے میں نہیں سمجھا جاتا اگر وہ صحت مند اور ٹھیک اور جسمانی طور پر سرگرم ہیں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ صحتمند بزرگ افراد اپنے صحتمند پوتے/پوتیوں/نواسے/نواسیوں کو دیکھ اور گلے مل سکتے ہیں.
٢– نرسنگ ہوم میں رہنے والے
نرسنگ ہوم میں رہنے والے اکثر بوڑھے ہوتے ہیں، دائمی بیماریوں سے لڑتے ہیں، اور ان کے کام کرنے اور کسی بھی سرگرمی کو انجام دینے کی صلاحیت محدود ہوتی ہے. یہ سب بڑھتے ہوئے خطرہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
٣- زیادہ وزن والے افراد
دائمی بیماریوں، جیسے ذیابیطس یا امراض قلب کو موٹاپے سے جوڑا جاتا ہے. خاص طور پر وہ لوگ جن کا باڈی ماس انڈیکس ٣٥ سے اوپر ہو یا وہ لوگ جن کا باڈی ماس انڈیکس ٣٠ سے اوپر ہو اور کوئی دائمی بیماری لاحق ہو تو ایسے لوگوں کو کوویڈ -١٩ کے انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے.
٤- بعض مخصوص بیماریوں کے شکار افراد
ہر دائمی بیماری کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ مخصوص خطرہ گروپ میں ہیں، خاص طور پر اگر اس بیماری کا ٹھیک سے علاج کیا جا رہا ہو. آپ درج ذیل ویب سائٹ پر جا کر ان بیماریوں کی فہرست کا مطالعہ کر سکتے ہیں جو کرونا وائرس/کوویڈ-١٩ سے متأثر ہونے پر بیماری کی شدت میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں:
https://www.sst.dk/da/Udgivelser/2020/Personer-med-oeget-risiko-ved-COVID-19
٥- دائمی بیماریوں میں مبتلا مخصوص بچے
دائمی بیماریوں میں مبتلا مخصوص بچوں میں کوویڈ-١٩ وائرس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے. کرونا وائرس کے قطع نظر یہ وہ بچے ہیں جن کے لیے اسکول میں یا دیکھ بھال کے لیے خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں. یہ بچے اور ان کے خاندان اپنے عام علاج کے مقام پر انفرادی مشاورت حاصل کرتے رہیں گے.
٦- مستقل رہائش کے بغیر افراد
وہ افراد جن کے پاس مستقل رہائش نہیں ان کو اچھی طرح سے حفظان صحت برقرار رکھنے یا دوسروں سے جسمانی فاصلہ رکھنے کا بہت کم موقع ملتا ہے۔ اس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مستقل رہائش کے بغیر بہت سےافراد دائمی بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔ یہ امتزاج ان لوگوں کو خاص طور پر بیماری کے سنگین خطرہ سے دو چار کر سکتا ہے.
٧- حاملہ خواتین
یہ اصول ابھی بھی حفاظتی تدبیر کے طور پر رائج ہے کیونکہ حاملہ خواتین عام طور پر انفیکشن کے لیے زیادہ حسّاس ہو سکتی ہیں. ابھی تک ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی ہے جس میں حاملہ یا نومولود میں کرونا وائرس کے انفیکشن کے امکان باقی آبادی کی نسبت زیادہ ہوں. تاہم وہ حاملہ خواتین جو کہ ہسپتال میں کوویڈ-١٩ کی وجہ سے داخل ہوتی ہیں، ان کی تیسری سہ ماہی میں وقت سے پہلے بڑے آپریشن کے ذریعے ولادت کر دی جاتی ہے. اس کے بعد ماں اور بچے میں معمول کے خطرات موجود رہتے ہیں.
کوویڈ ١٩ انفیکشن کی وجہ سے سنگین بیماری کے سنگین خطرہ میں مبتلا افراد مفت نمونوکوکل ویکسینیشن حاصل کرنے کے لئے اپنے ہی معالج سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
یہ ٹیکے خاص طور پر خطرہ گروپ والوں کے لیے ہیں جن میں شدید انفیکشن کے خطرے کو کم کرنا ہے اور جو کرونا وائرس یعنی کوویڈ-١٩ کے خطرے سے بھی دوچار ہوں.
خطرہ گروپ کوپیش کیے جانے والے ٹیکے کرونا وائرس یعنی کوویڈ-١٩ کے خلاف ٹیکے نہیں ہیں. یہ ایک خاص قسم کے بیکٹیریا، جسے نومونو کوکل بیکٹیریا کہا جاتا ہے، کے خلاف ٹیکہ ہے جس کا اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ بد ترین شکل اختیار کر کے دوسری بیماریاں پھیلا سکتا ہے جس میں خون میں زہر آلودگی اور نمونیا شامل ہیں
کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے جس کی وجہ یا تو ان کی عمر ہے یا اس وجہ سے کہ انھیں کوئی اور بیماری لاحق ہو۔ یہ ٹیکے ان لوگوں کو پہلے فراہم کیے جائیں گے جو نرسنگ ہوم میں رہتے ہوں، ٦٥ سال سے زیادہ کے بزرگ جو دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ٦٥ سال سے کم کے وہ افراد جو بیمار ہونے کے خطرے سے دوچار ہوں
یہ جاننے کے لیے آیا آپ خطرہ گروپ میں ہیں اور مفت ٹیکہ حاصل کر سکتے ہیں، تو یہاں پڑھیں: https://www.sst.dk/da/Viden/Vaccination/
ٹیکوں کے متعلق مزید معلومات آپ یہاں حاصل کر سکتے ہیں: https://www.sst.dk/da
ہم ڈنمارک کو دوبارہ کھولنے کے ابتدائی مراحل میں ہیں. یہ صرف اس وجہ سے ہے کہ ہم نے ڈنمارک میں وبا پر قابو پا لیا ہے۔ دوبارہ کھلنے کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔ اس لیے دوبارہ کھولنا بہت سے لوگوں کے ٹیسٹ سے مشروط ہے. جبکہ ہمیں ابھی بھی ان ہدایات پر عمل پیرا ہونا چاہیے جن کے بارے میں ہم اب جان چکے ہیں جیسے کہ ہاتھوں کو دھونا، کھانسی یا چھینک کی صورت میں آستین کا استعمال کرنا، جسمانی رابطہ کو محدود رکھنا، بیماری کی صورت میں گھر پر رہنا اور ان مقامات پر خبردار رہنا جہاں بہت سے لوگ جمع ہوں
زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ٹیسٹ کے لیے بہت زیادہ محنت کی گئی ہے اور یہ ٹیسٹ اب دستیاب ہے. اس کا مطلب یہ ہے کہ جتنے لوگوں میں بھی علامات پائی جائیں ان کا ٹیسٹ کیا جائے. خاص طور پراگر آپ میں درج ذیل میں سے ایک یا ایک سے زیادہ علامات ہیں: خشک کھانسی ، بخار ، یا سانس لینے میں دشواری ، تو آپ کا کرونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے. آپ اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں. اگر آپ اوقات کار کے علاوہ رابطہ کرنا چاہتے ہیں تو پھر موقع پر موجود ڈاکٹر سے رابطہ کریں. اور آپ کا ٹیسٹ جلد از جلد کر دیا جائے گا. کرونا وائرس کے انفیکشن کو روکنے کے لیے یہ سب سے مؤثر طریقہ ہے
یہ ایک تشویش کی بات ہے کہ بہت ہی کم لوگوں نے اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کیا ہے. ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر ان کی طبیعت خراب ہے یا بیماری کی علامات پائی جاتی ہیں تو وہ جلد از جلد اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں، خواہ وہ بیماری کرونا وائرس کے سبب ہو یا نا ہو
ٹیسٹ کے بارے میں عام معلومات:
آپ کا ٹیسٹ منہ یا ناک میں پوچا لگا کر کیا جاتا ہے. اگر آپ ہسپتال میں داخل ہیں اور یہ ٹیسٹ نہیں کیا جا سکتا تو ناک میں ایک نلکی کےذریعے آپ کا ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے. ٹیسٹ مختلف عوامل پر منحصر ہے اور متعدد بار ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں
ڈنمارک میں کرونا وائرس سے متعلق پیشرفت پر کچھ خوش ہونا چاہیے. اعداد و شمار ایک سطح پر ہیں بلکہ توقع سے بہتر ہیں. اسی لیے توقع کے برعکس ڈنمارک کو تھوڑا سا اور کھولا جا سکتا ہے. ہم دوسری جماعتوں کے ساتھ بھی مذاکرات میں یہ نقطہ اٹھائیں گے کہ مزید کیا کچھ کھولا جا سکتا ہے مثلاً کون سے روزگار (کمپنیاں) کھولے جائیں.
کرونا وائرس سے متأثر ہسپتال میں داخل اور انتہائی نگہداشت کے مریضوں میں کمی آئ ہے. ایک دوسرے سے دوری رکھنے کے عمل سے بہت فائدہ ہوا ہے اور ہم سب کو یہ عمل جاری رکھنا چاہیے. ہمارے لیے یہ ایک مشکل موقع رہا ہے کہ ڈنمارک کو اتنے عرصے کے لیے بند کر دیا گیا لیکن دوسرے بہت سے ممالک ڈنمارک سے بھی برے حالات میں ہیں.
اعداد و شمار کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے ابھی ٣٨٠ لوگ ہسپتالوں میں، ٩٣ انتہائی نگہداشت میں جبکہ ٢٩٩ جان کی بازی ہار چکے ہیں. ڈنمارک میں کرونا وائرس ابھی قابو میں ہے اور صحت کا شعبہ حالات پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے.
ہمیں دوسروں سے فاصلہ رکھنے کا عمل مسلسل جاری رکھنا چاہیے اور اپنے ارد گرد کے بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے. ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ انفیکشن زیادہ تیزی اور بڑے رقبے میں نہ پھیلے.
وباء کا گراف مستحکم ہے اور تعداد بھی – ٥٠٣ مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں، ١٣٩ کی حالت تشویشناک اور بدقسمتی سے ١٨٧ چل بسے.
وزیر اعظم نے اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ وائرس کسی کو متاثر کرنے کے لیے تین سے چار ہفتوں کا وقت لیتا ہے اور یہ بہت تشویش کی بات بھی ہے کیونکہ کچھ لوگ اس کو ہلکا لے رہے ہیں جیسے کہ وہ ایسٹر کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں.
اسی بنا پر وزیر اعظم ڈنمارک کو دوبارہ کھولنے کے پہلے مرحلے کا منصوبہ پیش کر رہی ہیں، اس منصوبے کے سارے نکات اس بات سے مشروط ہیں کہ ہر شخص ذمےداری کا مظاہرہ کرے گا اور حکام کی سفارشات پر عمل پیرا ہو گا. جیسے کہ: ہاتھ دھونا، دوسروں سے فاصلہ رکھنا اور اجتماع سے گریز کرنا.
ابتدائی مرحلے میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہیں:
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ سب صرف اس شرط پر منحصر ہے کہ بیماری کا گراف مستحکم رہے. یہ ہم سب کی ذمےداری ہے کہ اس استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے حکام کی سفارشات پر عمل کیا جائے.
اس کے علاوہ دیگر اقدامات میں دس مئی تک چار ہفتوں کی توسیع ضروری ہے. جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
وزیر اعظم سب کو صبر اور افہام و تفہیم کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ زندگی اب پہلی جیسی نہیں ہے – ہمارے معاشرے میں روزمرہ کی زندگی کو معمول پر واپس آنے میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں.
اس کے علاوہ وہ متعدد مخصوص امور کا اعلان کرتی ہیں۔
مزید برآں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہمیں برادری کی روح کو برقرار رکھنا چاہیے. انہوں نے یہ بات خاص طور پر بینکوں اور بڑی رینٹل کمپنیوں سے کہی اور کہا کہ وہ یکجہتی کا مظاہرہ کریں. انہوں نے شہریوں سے بھی کہا کہ وہ اپنے مقامی اور چھوٹے کاروبای طبقے کی مدد کریں.
جہاں تک صحت کی سہولیات کا تعلق ہے تو وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ لوگوں میں کرونا وائرس کا پتا لگانے کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کیے جائیں گے. خاص طور پر صحت کے شعبے سے منسلک عملہ کو مناسب آلات بہم پہنچاۓ جائیں، جہاں کام کا زیادہ دباؤ ہے.
آخر میں وزیر اعظم نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہر فرد کا فرض ہے وہ ان حالات میں اپنا کردار نبھاۓ. اور یہ ایک بنیادی شرط بھی ہے تاکہ ڈنمارک آھستہ آھستہ اپنی روز مرہ زندگی کی طرف واپسی کا سفر شروع کرے.
وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا ہے کہ ڈنمارک کے اٹھاۓ گئے اقدامات کامیابی سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم بہتری کی راہ پر گامزن ہیں. اور اعلان کیا کہ ایسٹر کے بعد ڈنمارک میں کاروبار زندگی آھستہ آھستہ شروع کیا جا سکتا ہے. تاہم بہتری کا عمل ایسے ہی جاری رہنا چاہیے جیسے کہ اب ہے – مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ لیے گئے اقدامات میں نرمی برتنا شروع کر دیا جائے. یہی وقت ہے جب ہمیں مضبوط رہنا ہے، فاصلہ رکھنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہم حکام کے وضع کردہ ہدایات پر عمل پیرا ہوں. یہ ڈنمارک کو ایسٹر کے بعد بتدریج دوبارہ کھولنے کے لیے ایک اہم بنیادی شرط ہے, ورنہ مزید سخت اقدامات لینے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے.
وبا ابھی انتہا تک نہیں پہنچی؛ ہمیں زیادہ بیماروں، زیادہ بیماروں کا ہسپتال میں رہنا اور زیادہ اموات کے لیے تیار رہنا چاہیے. اگر چہ یہ بات متضاد لگتی ہے کہ ہم ڈنمارک کو دوبارہ کھول دیں جب کہ لوگ مر رہے ہوں, مگر اس کا مقصد ہو گا کہ وبا بھی قابو میں رہے. اسی سلسلے میں وزیر اعظم آئندہ ہفتے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کے ساتھ ڈنمارک کو دوبارہ کھولنے پر تبادلہ خیال کریں گی اور ہفتے کے آخر میں اس کے لیے اپنا لائحہ عمل بھی پیش کریں گی.
مزید برآں وزیرا عظم کے دفتر سے بوڑھوں اور کمزوروں کے لیے پیغام ہے. وہ توقع کرتی ہیں کہ انفیکشن کے خطرے کے پیش نظر یہ اشخاص اپنی زندگی کو (حفاظتی اقدامات کے زریعے) منظم رکھیں گے. یہ ہے تو مشکل مگر خلاف قیاس اس وقت سب سے کمزور کو سب سے مضبوط بننا پڑے گا.
تاہم وہ کہتی ہیں کہ مستقبل قریب میں بہتری کی امید ہے. جیسا کہ ابھی لگ رہا ہے کہ ہم بیماری کی شرح کو ایک ہی سطح پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں – صورتحال ابھی بھی نازک ہے اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے. اگرچہ انفیکشن کا پھیلاؤ ابھی قابو میں ہے مگر وبا ابھی بھی موجود ہے.
آپ کو کورونا کے بارے میں کیا جاننے کی ضرورت ہے
اس وقت ہم ایک سنگین وبا کی زد میں ہیں۔ انفیکشن پھیلنے کے خطرے کو کم سے کم کرنا ضروری ہے۔ لہذا نیشنل ہیلتھ سروس آپ سے درخواست کرتا ہے کہ ان ہدایت پر عمل کریں
اگر آپ صحتمند ہیں:
غیر ضروری رابطے سے گریز کریں اور دوسروں کو بھی احتیاط کا مشورہ دیں –
اگر آپ کسی ایسے شخص کے قریب رہے ہیں جس میں کرونا وائرس کے انفیکشن کی علامات ہیں تو اپنی علامات پر زیادہ نظر رکھیں
اپنے پیاروں کا خیال رکھیں . خاص طور پر اگر وہ کمزور ہیں تو فاصلے سے ان کی مدد کریں –
اگر آپ میں بیماری کی علامات ہیں:
– ٢ ہفتے تک گھر پر ہی رہیں جب تک علامات ختم نہیں ہو جاتیں
گھر میں دوسروں سے دور رہیں اور کوشش کریں بستر میں ہی لیٹے رہیں –
ذاتی حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں –
خریداری کے لیے دوسروں سے مدد طلب کریں اور ٹیلی فون پر ہی رابطہ رکھیں –
اگر آپ کی علامات بگڑتی جا رہی ہیں، تیز بخار اور سانس لینے میں دشواری پیش آ رہی ہے تو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں –
دوسروں کی حفاظت کے لیے اپنی حفاظت کریں
Coronasmitte.dk
ڈنمارک کی حکومت نے لاک ڈاؤن کو 13 اپریل تک بڑھا دیا
پریس کانفرنس 23 مارچ 2020 15 بجے
وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کورونا لاک ڈاؤن اور اس سے متعلق ہر چیز کو 13 اپریل تک بڑھا دیا
٢٥٤ افراد اسپتال میں داخل ہیں کیوں کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں. ٥٥ افراد انتہائی نگہداشت وارڈ میں ہیں اور ٢٤ افراد کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں.
حکومت ان تمام اقدامات پر قائم ہے جو اس نے اب تک اٹھاۓ ہیں. سب سے اہم کام ایک ہی وقت میں بہت سارے لوگوں کو شدید بیمار ہونے سے روکنا ہے. اور اسی کے پیش نظر حکومت اس بندش کو 13 اپریل 2020 تک بڑھا رہی ہے۔
وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے زور دے کر کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم سب رہنما خطوط پر عمل پیرا ہوں اورایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھیں ، اگرچہ کہ ایسٹر کی وجہ سے یہ مشکلات جھیلنی پڑیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ سفر کرنا ترک کر دیں خواہ وہ ڈنمارک کے اندر ہی کیوں نہ ہو.
خطرے میں پڑنے والے خاندانوں کو ہنگامی دیکھ بھال استمعال کرنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ بچوں اور جوانوں کی دیکھ بھال کرنے کی اچھی اہلیت موجود ہے۔ کئی جگہوں پر کمرے مختص کیے گئے ہیں تاکہ بے گھر افراد کو بھی انفکشن ہونے کی صورت میں ان کا علاج کرایا جاسکے۔
وزیر صحت کا کہنا ہے کہ علاج معالجے کی توسیع اور بہتری کے لئے بہت محنت سے کام ہو رہا ہے۔ جنوبی کوریا سے ٹیسٹ کٹس خریدنے کی پیش کش قبول کرنے کی درخواست کے ساتھ رابطہ کیا گیا ہے۔
آخر میں وزیر صحت نے کہا کہ وہ ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کو قبول کرتے ہیں۔ اگر آپ کسی بھی طرح مدد کرنا چاہتے ہیں تو آپ ویب سائٹ Coronasmitte.dk پر جاکر اپنی مدد کی پیش کش کرسکتے ہیں۔ ویب سائٹ پر آپ ’Danmark hjælper Danmark’ کے لنک پر جائیں جہاں آپ کی مدد کی پیشکش کا برق رفتاری سے جائزہ لیا جائے گا.
محکمہ صحت نے حاملہ خواتین کے بارے میں نئے قواعد وضح کیے ہیں
١٩ مارچ کے بیان میں حاملہ خواتین اور ان کے بارے میں کچھ نئے قواعد موجود ہیں
اگر حاملہ خاتون ہسپتال لائی جائے گی تو اسے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا جائے گا۔
اگرخاتون کو وائرس تشخیص ہوا ہے تو پھر اسپتال زیادہ محتاط رہے گا اور انہیں ماسک اور دوسرے ضروری آلات کا استعمال کرنا پڑے گا. متاثرہ حاملہ خاتون کو بھی ماسک پہنایا جائے گا.
اگر مریضہ میں انفکشن ہونےکا شبہ ہو تو ان کا علاج کیا جائے گا جب تک کہ ٹیسٹ کا کوئی نتیجہ نہ مل جائے ۔
اس کے علاوہ:
بچے کی پیدائش کے وقت عورت کا ساتھی، جو خود وائرس سے متاثر ہے، کو آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی. ایسے ساتھی کو بھی آنے کی اجازت نہیں ہو گی جس کے بارے میں شبہ ہو کہ اسے بھی وائرس کا اثر ہے.
متاثرہ ساتھی، جس میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہو، کو بچے سے ١٤ دن تک ملنے نہیں دیا جائے گا جب تک وہ صحت مند نہ ہو جائے.
کئی ہسپتالوں نے یہ قدم اٹھایا ہے کہ صرف حاملہ کا ساتھی ہی رشتےدار کے طور پر وہاں موجود ہو گا تاکہ انفیکشن کا خطرہ کم رہے.
اگر ماں کو کورونا وائرس تشخیص ہوا ہے تو وہ نئے بچے سے الگ نہیں ہوگی۔ یہ تب ہی ہوگا جب ماں کو علاج کی اشد ضرورت ہو۔
اگر ماں وائرس سے متاثرہ ہے۔ لیکن اسے کسی علاج کی ضرورت نہیں ہے تو اسے جلد سے جلد گھر بھیج دیا جائے گا۔ ماں کو بچے کی صحت کے بارے میں ہدایات بھی دی جائیں گی۔
ماں اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے مگر یہ ہدایت بھی کی جاتی ہے کہ وہ دودھ پلانے سے پہلے اپنے پستانوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھو لے. اسے یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو گاہے بگاہے دھوتی رہے اور سپرٹ کا استعمال کرے.
اب بھی تمام اہم اسکین ہوں گے جیسے کہ بطن وغیرہ کا.
ہوسکتا ہے کہ بچے کو جنم دینے کے انتظامات منسوخ ہوجائیں۔ اور کچھ مشورے دائیاں فون کے ذریعے بھی دے سکتی ہیں۔ اہم اسکین اب بھی وقت پر دستیاب ہوں گے۔ لیکن یہ اکیلے ماں ہی ہوگی جنھیں صلاح مشورے کرنے کی اجازت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ وائرس نہ پھیلے۔
ہسپتال ہر عورت کو جنم دینے کا اختیار فراہم کرتا ہے ، مگر یہ یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ اگر ہسپتال میں پیدائش کے لیے نہ آ سکیں تو اس بارے پریشان ہر گز نہ ہوں.
سب کو مشورہ دے رہے ہیں کہ انفلمومیٹر چیک کریں Statens serum Institut
یہ ایک ایسی ویب سائٹ ہے جہاں آپ حکومت کو رجسٹر کرنے میں مدد کرسکتے ہیں کہ وائرس کیسے پھیل رہا ہے۔
انفلمومیٹر کے ذریعے لوگ ہر ہفتے رپورٹ کرتے ہیں اگر انہیں وائرس کی کوئی علامت محسوس ہوئی ہو۔ اس طرح ہم دیکھ سکتے ہیں کہ وائرس کیسے پھیل رہا ہے
ہر شخص انفلمومیٹر کا حصہ بن سکتا ہے۔ بچے ، بڑوں ، بزرگ ، صحتمند اور بیمار۔ آپ اپنا اور اپنے گھر میں رہنے والے لوگوں کی رجسٹریشن کرسکتے ہیں۔
یہاں تک کہ اگر آپ بیمار ہوئے ہوں تو آپ انفولیومیٹر کا حصہ بن سکتے ہیں۔ وہ لوگ جو بیمار نہیں ہوئے ہیں وہ بھی اس کا ایک حصہ بن سکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم سب داخل ہوکر اندراج کریں تاکہ ہم تمام معلومات میں مدد کرسکیں
کا کام ڈنمارک میں بیماریوں کو دیکھنا اور روکنا ہے انفلومیٹر بنانے والے بھی ہیں۔ انہوں نے انفلمومیٹر بنایا تاکہ وہ اس بات پر نظر Afdeling for Infektionsepidemiologi, Statens Serum Institut
رکھیں کہ کس طرح کورونا وائرس پھیل رہا ہے۔
17/03/2020 20:29
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کو کسی دوست کے انفیکشن میں مبتلا ہونے کا شک ہے تو باہر جانے سے بہتر ہے گھر پر ہی رہیں
اور وزیر اعظم نے محتاط رہنے پر سب کا شکریہ ادا کیا اور ہیلتھ ورکرز کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ایسے لوگوں کے لئے مدد آ رہی ہے جو کام اور پیسہ کھو رہے ہیں اور حکومت ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ وہ اس پر تبادلہ خیال کریں گے کہ مدد کس طرح آئے گی۔
پولیس عوام کی مدد اور رہنمائی کے لئے زیادہ فعال نظر آئے گی
محکمہ خارجہ نے کہا کہ کچھ لوگ دوسرے ممالک میں پھنسے ہیں لیکن حکومت انہیں جلد سے جلد گھر لے آئے گی۔
13/03/2020 20:23
وزیر اعظم نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف لیے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا
پہلے تو یہ کہ ہسپتالوں میں غیر ضروری علاج بند کیا جا رہا ہے. مثال کے طور پر ایسے آپریشن یا چیک اپ جس میں جان کا خطرہ نہ ہو، ملتوی کر دیے گئے ہیں
دوسرا یہ کہ وزارت خارجہ لوگوں کو بیرون ملک کا غیر ضروری سفر نا کرنے کا مشورہ دیتی ہے اور جو ڈنمارک سے باہر ہیں ان سے کہتی ہے کہ جتنا جلدی ممکن ہو واپس گھر آ جائیں. مطلب کہ آپ اس وقت بیرون ملک نہ جائیں اور جو چلے گئے ہیں وہ جلد از جلد واپس آ جائیں
تیسرا، اور اب تک کا سب سے سخت قدم یہ ہے کہ کل بروز ہفتہ بتاریخ ١٤ مارچ، دن کے ١٢ بجے سے ڈنمارک اپنی سرحدوں کو ١٤ اپریل تک بند کر دے گا. اس وجہ سے غیر ملکیوں کا ڈنمارک میں داخلہ ممنوع ہو گا خواہ وہ سمندری جہاز کے ذریعے ہو، ہوائی جہاز، ٹرین، بس یا کار کے ذریعے جب تک کہ ان کے پاس اقرار نامہ نہ ہو، جیسے کہ وہ یہاں کام کرتے ہیں اور رہتے ہیں، انھیں اپنے شدید بیمار رشتےدار سے ملنا ہے، یا انھیں ڈنمارک میں رہنے والے اپنے بکجوں تک رسائی چاہیے. سرحدوں کے بند کرنے میں دفاع کا محکمہ پولیس کی مدد کرے گا. حکومت نے اس بات پر زور دے کر کہا ہے کہ کھانے پینے اور ضروریات زندگی کی چیزوں کی نقل و حمل اس پابندی سے سے مستثنیٰ رہیں گی. اس کے علاوہ ڈنمارک کے شہری ہر وقت واپس آ سکتے ہیں، ان پر کوئی پابندی نہیں ہو گی.
Hvert eneste medlemskab og donation styrker Mino Danmarks legitimitet og eksistensberettigelse.
Det gør en forskel og styrker foreningens muligheder for at lykkes med at skabe et lige samfund, uanset etnisk baggrund.
Hvert eneste medlemskab og donation styrker Mino Danmarks legitimitet og eksistensberettigelse.
Det gør en forskel og styrker foreningens muligheder for at lykkes med at skabe et lige samfund, uanset etnisk baggrund.