06/05/2020 /
/کوویڈ-١٩ سے جڑے خطرہ گروپوں کے ایک وسیع تعارف کے بعد قومی محکمۂ صحت نے واضح کیا ہے کہ کون کون سے گروپوں کو کرونا وائرس کے انفیکشن کے پیش نظر بیماری کے سنگین خطرات لاحق ہیں.
اب خطرے کے ٧ گروپ ہیں:
١– زیادہ عمر کے افراد – ان کی عمومی صحت پر منحصر ہے.
وائرس کے اب تک کے تجربہ سے پتا چلا ہے کہ ٧٠ سال سے زائد کے افراد اور خاص طور پر ٨٠ سال سے زیادہ عمر کے بزرگ سنگین بیماری کے مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں. ٦٥ سال یا اس سے کم کے ان افراد کو خاص خطرہ ہے جن میں ایک یا ایک سے زائد دائمی بیماری پائی جائیں.
٦٥ سال سے زیادہ عمر کے افراد کو خاص طور پر خطرے میں نہیں سمجھا جاتا اگر وہ صحت مند اور ٹھیک اور جسمانی طور پر سرگرم ہیں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ صحتمند بزرگ افراد اپنے صحتمند پوتے/پوتیوں/نواسے/نواسیوں کو دیکھ اور گلے مل سکتے ہیں.
٢– نرسنگ ہوم میں رہنے والے
نرسنگ ہوم میں رہنے والے اکثر بوڑھے ہوتے ہیں، دائمی بیماریوں سے لڑتے ہیں، اور ان کے کام کرنے اور کسی بھی سرگرمی کو انجام دینے کی صلاحیت محدود ہوتی ہے. یہ سب بڑھتے ہوئے خطرہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
٣- زیادہ وزن والے افراد
دائمی بیماریوں، جیسے ذیابیطس یا امراض قلب کو موٹاپے سے جوڑا جاتا ہے. خاص طور پر وہ لوگ جن کا باڈی ماس انڈیکس ٣٥ سے اوپر ہو یا وہ لوگ جن کا باڈی ماس انڈیکس ٣٠ سے اوپر ہو اور کوئی دائمی بیماری لاحق ہو تو ایسے لوگوں کو کوویڈ -١٩ کے انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے.
٤- بعض مخصوص بیماریوں کے شکار افراد
ہر دائمی بیماری کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ مخصوص خطرہ گروپ میں ہیں، خاص طور پر اگر اس بیماری کا ٹھیک سے علاج کیا جا رہا ہو. آپ درج ذیل ویب سائٹ پر جا کر ان بیماریوں کی فہرست کا مطالعہ کر سکتے ہیں جو کرونا وائرس/کوویڈ-١٩ سے متأثر ہونے پر بیماری کی شدت میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں:
https://www.sst.dk/da/Udgivelser/2020/Personer-med-oeget-risiko-ved-COVID-19
٥- دائمی بیماریوں میں مبتلا مخصوص بچے
دائمی بیماریوں میں مبتلا مخصوص بچوں میں کوویڈ-١٩ وائرس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے. کرونا وائرس کے قطع نظر یہ وہ بچے ہیں جن کے لیے اسکول میں یا دیکھ بھال کے لیے خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں. یہ بچے اور ان کے خاندان اپنے عام علاج کے مقام پر انفرادی مشاورت حاصل کرتے رہیں گے.
٦- مستقل رہائش کے بغیر افراد
وہ افراد جن کے پاس مستقل رہائش نہیں ان کو اچھی طرح سے حفظان صحت برقرار رکھنے یا دوسروں سے جسمانی فاصلہ رکھنے کا بہت کم موقع ملتا ہے۔ اس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مستقل رہائش کے بغیر بہت سےافراد دائمی بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔ یہ امتزاج ان لوگوں کو خاص طور پر بیماری کے سنگین خطرہ سے دو چار کر سکتا ہے.
٧- حاملہ خواتین
یہ اصول ابھی بھی حفاظتی تدبیر کے طور پر رائج ہے کیونکہ حاملہ خواتین عام طور پر انفیکشن کے لیے زیادہ حسّاس ہو سکتی ہیں. ابھی تک ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی ہے جس میں حاملہ یا نومولود میں کرونا وائرس کے انفیکشن کے امکان باقی آبادی کی نسبت زیادہ ہوں. تاہم وہ حاملہ خواتین جو کہ ہسپتال میں کوویڈ-١٩ کی وجہ سے داخل ہوتی ہیں، ان کی تیسری سہ ماہی میں وقت سے پہلے بڑے آپریشن کے ذریعے ولادت کر دی جاتی ہے. اس کے بعد ماں اور بچے میں معمول کے خطرات موجود رہتے ہیں.
10/07/2020
اسمیٹ | اسٹاپ ایک ایسی ایپ ہے جس کی مدد سے ہم سب کو ڈنمارک میں کووڈ- ١٩کے پھیلاؤ کو […] Læs mere… Læs mere…
08/07/2020
برطانیہ، شنگن / یورپ کے بہت سے ممالک کے لیے سفر کھول دیا گیا ہے جہاں قومی سیرم انسٹیٹیوٹ سمجھتا […] Læs mere… Læs mere…
08/06/2020
پیر٨ جون ٢٠٢٠ سے ڈنمارک کے مزید حصے دوبارہ کھل جائیں گے۔ اس مرحلے میں مندرجہ ذیل شامل ہیں: آرکیڈز […] Læs mere… Læs mere…
29/05/2020
جمعہ ٢٩ مئی ٢٠٢٠ کو وزیر اعظم کے دفتر میں پریس کانفرنس کے منٹ یہ تجویز ہے کہ ٣١ اگست […] Læs mere… Læs mere…
19/05/2020
اب کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے کے لیے آپ کو اپنے مستقل ڈاکٹر سے حوالہ لینا ضروری نہیں ہے. ڈنمارک […] Læs mere… Læs mere…
13/05/2020
وزیر اعظم کے دفتر میں١٢ مئی ٢٠٢٠ کی پریس کانفرنس کے منٹ ڈنمارک نے حال ہی میں کوویڈ-١٩ کے بڑے […] Læs mere… Læs mere…
12/05/2020
کچھ لوگوں نے ماسک کی سلائی یا بنائی شروع کر دی ہے. مگر سیفٹی ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ […] Læs mere… Læs mere…
07/05/2020
وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کی ٧ مئی کو کی گئی پریس کانفرنس کے منٹ ڈنمارک کے لوگوں نے دوسروں سے […] Læs mere… Læs mere…
04/05/2020
کوویڈ ١٩ انفیکشن کی وجہ سے سنگین بیماری کے سنگین خطرہ میں مبتلا افراد مفت نمونوکوکل ویکسینیشن حاصل کرنے کے […] Læs mere… Læs mere…
20/04/2020
ہم ڈنمارک کو دوبارہ کھولنے کے ابتدائی مراحل میں ہیں. یہ صرف اس وجہ سے ہے کہ ہم نے ڈنمارک […] Læs mere… Læs mere…
Hvert eneste medlemskab og donation styrker Mino Danmarks legitimitet og eksistensberettigelse.
Det gør en forskel og styrker foreningens muligheder for at lykkes med at skabe et lige samfund, uanset etnisk baggrund.
Hvert eneste medlemskab og donation styrker Mino Danmarks legitimitet og eksistensberettigelse.
Det gør en forskel og styrker foreningens muligheder for at lykkes med at skabe et lige samfund, uanset etnisk baggrund.